Iztirab

Iztirab

لاکھ حربے سہی ہر وضع کے شیطان کے پاس

لاکھ حربے سہی ہر وضع کے شیطان کے پاس
ڈھال ایمان کی موجود ہو انسان کے پاس
ملک سمجھو اسے پامال بجا ہے اک دین
اب تو بس اک یہی دولت ہے مسلمان کے پاس
لگتے ہی تیر تمہارا گئی یوں جان نکل
بیٹھ کر جاتی گھڑی دو گھڑی مہمان کے پاس
آدمیت ہی تو بنیاد ہے ہر خوبی کی
ہو نہ یہ بھی تو دھرا کیا ہے پھر انسان کے پاس
صحبت یار ہے اے دل تجھے گھر بیٹھے نصیب
پھر ترا کام ہے کیا حاجب دربان کے پاس
خواہشیں نفس کی کرتے تو ہو پوری لیکن
اس سے بہتر نہیں آلا کوئی شیطان کے پاس
ہم نے دل بھر کے کچھ اس طرح نکالے ارماں
کہ پھٹکتا نہیں دل جا کے اب ارمان کے پاس
مت سمجھنا انہیں کم مایہ غنی ہیں یہ لوگ
کنز مخفی ہے ہر اک صاحب ایمان کے پاس
جبہ سائی کی بھی کچھ ہوگی تمہیں کو امید
گالیاں کھاتے ہو جا جا کے دربان کے پاس

مولانا محمد علی جوہر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *