Iztirab

Iztirab

لبوں پہ نرم تبسم رچا کے دھل جائیں

لبوں پہ نرم تبسم رچا کے دھل جائیں 
خدا کرے مرے آنسو کسی کے کام آئیں 
جو ابتدائےسفر میں دیے بجھا بیٹھے 
وہ بد نصیب کسی کا سراغ کیا پائیں 
تلاش حسن کہاں لے چلی خدا جانے 
امنگ تھی کہ فقط زندگی کو اپنائیں 
بلا رہے ہیں افق پر جو زرد رو ٹیلے 
کہو تو ہم بھی فسانوں کے راز ہو جائیں 
نہ کر خدا کے لئے بار بار ذکر بہشت 
ہم آسماں کا مکرر فریب کیوں کھائیں 
تمام مے کدہ سنسان میگسار اداس 
لبوں کو کھول کے کچھ سوچتی ہیں مینائیں

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *