Iztirab

Iztirab

لب خاموش سے افشا ہوگا

لب خاموش سے افشا ہوگا 
راز ہر رنگ میں رسوا ہوگا 
دل کے صحرا میں چلی سرد ہوا 
ابر گلزار پہ برسا ہوگا 
تم نہیں تھے تو سر بام خیال 
یاد کا کوئی ستارہ ہوگا 
کس توقع پہ کسی کو دیکھیں 
کوئی تم سے بھی حسیں کیا ہوگا 
زینت حلقۂ آغوش بنو 
دور بیٹھو گے تو چرچا ہوگا 
جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم 
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا 
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی 
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا 
کس قدر کرب سے چٹکی ہے کلی 
شاخ سے گل کوئی ٹوٹا ہوگا 
عمر بھر روئے فقط اس دھن میں 
رات بھیگی تو اجالا ہوگا 
ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے 
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *