Iztirab

Iztirab

لب پر دل کی بات نہ آئی

لب پر دل کی بات نہ آئی 
واپس بیتی رات نہ آئی 
خشک ہوئیں رو رو کر آنکھیں 
مدھ ماتی برسات نہ آئی 
میری شب کی تاریکی میں 
تاروں کی سوغات نہ آئی 
مے خانے کی مست فضا میں 
راس مجھے ہیہات نہ آئی 
دل تو امڈا رو نا سکا میں 
چھائی گھٹا برسات نہ آئی 
میرا چاند نکلنے کو تھا 
شام سے پہلے رات نہ آئی 
جس پر محفل لٹ جاتی ہے 
تجھ کو ضیاؔ وہ بات نہ آئی 

ضیا فتح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *