Iztirab

Iztirab

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے 
تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے 
ہائے اس وقت کو کوسوں کہ دعا دوں یارو 
جس نے ہر درد مرا چھین لیا ہے مجھ سے 
دل کا یہ حال کہ دھڑکے ہی چلا جاتا ہے 
ایسا لگتا ہے کوئی جرم ہوا ہے مجھ سے 
کھو گیا آج کہاں رزق کا دینے والا 
کوئی روٹی جو کھڑا مانگ رہا ہے مجھ سے 
اب مرے قتل کی تدبیر تو کرنی ہوگی 
کون سا راز ہے تیرا جو چھپا ہے مجھ سے 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *