Iztirab

Iztirab

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا 
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا 
اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا 
سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا 
تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے 
کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا 
آرزو ہی نہ رہی صبح وطن کی مجھ کو 
شام غربت ہے عجب وقت سہانا تیرا 
یہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہے 
کام آتا ہے برے وقت میں آنا تیرا 
اے دل شیفتہ میں آگ لگانے والے 
رنگ لایا ہے یہ لاکھے کا جمانا تیرا 
تو خدا تو نہیں اے ناصح ناداں میرا 
کیا خطا کی جو کہا میں نے نہ مانا تیرا 
رنج کیا وصل عدو کا جو تعلق ہی نہیں 
مجھ کو واللہ ہنساتا ہے رلانا تیرا 
کعبہ و دیر میں یا چشم و دل عاشق میں 
انہیں دو چار گھروں میں ہے ٹھکانا تیرا 
ترک عادت سے مجھے نیند نہیں آنے کی 
کہیں نیچا نہ ہو اے گور سرہانا تیرا 
میں جو کہتا ہوں اٹھائے ہیں بہت رنج فراق 
وہ یہ کہتے ہیں بڑا دل ہے توانا تیرا 
بزم دشمن سے تجھے کون اٹھا سکتا ہے 
اک قیامت کا اٹھانا ہے اٹھانا تیرا 
اپنی آنکھوں میں ابھی کوند گئی بجلی سی 
ہم نہ سمجھے کہ یہ آنا ہے کہ جانا تیرا
یوں تو کیا آئے گا تو فرط نزاکت سے یہاں 
سخت دشوار ہے دھوکے میں بھی آنا تیرا
 
داغؔ کو یوں وہ مٹاتے ہیں یہ فرماتے ہیں 
.تو بدل ڈال ہوا نام پرانا تیرا

داغ دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *