Iztirab

Iztirab

مال سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ

مال سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ
بھڑک اٹھی ہے شمع زندگانی دیکھتے جاؤ
چلے بھی آؤ وہ ہے قبر فانیؔ دیکھتے جاؤ
تم اپنے مرنے والے کی نشانی دیکھتے جاؤ
ابھی کیا ہے کسی دن خوں رلا دے گی یہ خاموشی
زبان حال کی جادو بیانی دیکھتے جاؤ
غرور حسن کا صدقہ کوئی جاتا ہے دنیا سے
کسی کی خاک میں ملتی جوانی دیکھتے جاؤ
ادھر منہ پھیر کر کیا ذبح کرتے ہو ادھر دیکھو
مری گردن پہ خنجر کی روانی دیکھتے جاؤ
بہار زندگی کا لطف دیکھا اور دیکھو گے
کسی کا عیش مرگ ناگہانی دیکھتے جاؤ
سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
وہ اٹھا شور ماتم آخری دیدار میت پر
اب اٹھا چاہتی ہے نعش فانیؔ دیکھتے جاؤ

فانی بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *