Iztirab

Iztirab

مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں

مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں 
ہے یہ بے خبری کہ خبر ہی نہیں وہ نقاب اٹھا کہ اٹھا ہی نہیں 
مرے حال پہ چھوڑ طبیب مجھے کہ عذاب ہے مری زیست مجھے 
میرا مرنا ہی میرے لیے ہے شفا میرے درد کی کوئی دوا ہی نہیں 
اسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھو گئے ہم یہ ہوا کیا اور کیا ہو گئے ہم 
ہمیں پہروں تک اپنی خبر ہی نہیں ہمیں کوسوں تک اپنا پتہ ہی نہیں 
مرا حال خراب سنا تو کہا کہ وہ سامنے میرے نہ آئے کبھی 
مجھے روتے جو دیکھا تو ہنس کے کہا کہ یہ شیوۂ اہل وفا ہی نہیں 
جہاں کوئی ستم ایجاد کیا مجھے کہہ کے فلک نے یہ یاد کیا 
.کہ بس ایک دل بیدمؔ کے سوا کوئی قابل مشق جفا ہی نہیں

بیدم شاہ وارثی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *