Iztirab

Iztirab

مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو

مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو 
جو خطا ہو گئی معاف کرو 
میں خطاؤں کو مان لیتا ہوں 
تم محبت کا اعتراف کرو 
یہ کدورت نہیں تمہیں زیبا 
دل کو میری طرف سے صاف کرو 
فیصلہ تم پہ اب تو چھوڑ دیا 
میرے حق میں کرو خلاف کرو 
میری ہر بات میں ہے مجبوری 
میری ہر بات کو معاف کرو 
صاف ہے میرے دل کا آئینہ 
مجھ سے تم بات صاف صاف کرو 
کوئے جاناں مقام فیض ہے عرشؔ 
تم اسی کعبے کا طواف کرو 

عرش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *