Iztirab

Iztirab

محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا

محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا
بہل جاتا ہے دل غم کا مگر درماں نہیں ہوتا
کلی دل کی کھلے افسوس یہ ساماں نہیں ہوتا
گھٹائیں گھر کے آتی ہیں مگر باراں نہیں ہوتا
محبت کے عوض میں او محبت ڈھونڈنے والے
یہ دنیا ہے یہاں ایسا ارے ناداں نہیں ہوتا
دل ناکام اک تو ہی نہیں ہے صرف مشکل میں
اسے انکار کرنا بھی تو کچھ آساں نہیں ہوتا
ہنسی میں غم چھپا لینا یہ سب کہنے کی باتیں ہیں
جو غم دراصل غم ہوتا ہے وہ پنہاں نہیں ہوتا
زمانے نے یہ تختی کشت ارماں پر لگا دی ہے
گل اس کیاری میں آتا ہے مگر خنداں نہیں ہوتا
کہیں کیا تم سے ہم اپنے دل مجبور کا عالم
سمجھ میں وجہ غم آتی ہے اور درماں نہیں ہوتا
مآل اختلاف باہمی افسوس کیا کہئے
ہر اک قطرہ میں شورش ہے مگر طوفاں نہیں ہوتا
دیار عشق ہے یہ ظرف دل کی جانچ ہوتی ہے
یہاں پوشاک سے اندازہ انساں نہیں ہوتا
غرور حسن تیری بے نیازی شان استغنا
جبھی تک ہے کہ جب تک عشق بے پایاں نہیں ہوتا
صدائے بازگشت آتی ہے ایام گزشتہ کی
یہ دل ویران ہو جانے پہ بھی ویراں نہیں ہوتا
محبت تو بجائے خود اک ایماں ہے ارے ملاؔ
محبت کرنے والے کا کوئی ایماں نہیں ہوتا

آنند نرائن ملا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *