Iztirab

Iztirab

محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ

محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ 
نظر سے ملے گی نظر رفتہ رفتہ 
شب غم کی طولانیوں سے نہ گھبرا 
کہ اس کی بھی ہوگی سحر رفتہ رفتہ 
نظر ان کی ایسے ملی ہے کہ جیسے 
ملائیں گے دل بھی مگر رفتہ رفتہ 
قفس سے رہائی تو مل جائے پہلے 
نکل آئیں گے بال و پر رفتہ رفتہ 
مری بندگی کا کرشمہ تو دیکھو 
جبیں بن گئی سنگ در رفتہ رفتہ 
جہاں ہم کہیں نقش پا چھوڑ آئے 
وہیں بن گئی رہ گزر رفتہ رفتہ 
مرے ساتھ جو دو قدم بھی چلا ہے 
وہی بن گیا ہم سفر رفتہ رفتہ 
خدا جانے کیوں سر جھکانے لگے ہیں 
مجھے دیکھ کر چارہ گر رفتہ رفتہ 
ابھی اس نے آنے کا وعدہ کیا ہے 
چمکنے لگے بام و در رفتہ رفتہ 
شب غم کی روداد کیا پوچھتے ہو 
سحرؔ کو ملی ہے سحر رفتہ رفتہ 

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *