Iztirab

Iztirab

محفل سے ان کی سینکڑوں پی کر نکل گئے

محفل سے ان کی سینکڑوں پی کر نکل گئے 
مجھ سے ملی جو آنکھ تو تیور بدل گئے 
وہ ایسی قاتلانہ اداؤں میں ڈھل گئے 
زخمی کیا جو دل تو کلیجہ مسل گئے
کچھ اس طرح وہ ہم سے بھی تیور بدل گئے 
ارمان و آرزو کے جنازے نکل گئے
قسمت پھری تو پھر گئے احباب اس طرح 
دیکھا مجھے تو دور سے رستہ بدل گئے
کیا شمع انجمن پہ جلانے کا اتہام 
جلنا ہی تھا نصیب میں پروانے جل گئے
دل ہم سے لے کے ان کی نگاہیں بدل گئیں 
دھوکا دیا فریب کیا چال چل گئے 
تھکنے لگے جو پاؤں تو یوں راہ تے ہوئی 
اس انجمن میں اہل وفا سر کے بل گئے 
اس آستان ناز کا جب تذکرہ ہوا 
میری جبین شوق میں سجدے مچل گئے
ان کا جمال دیکھ کے دیکھا جو اے نصیرؔ 
قلب و نگاہ حسن کے سانچے میں ڈھل گئے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *