Iztirab

Iztirab

مدت سے یہ عالم ہے دل کا ہنستا بھی نہیں روتا بھی نہیں

مدت سے یہ عالم ہے دل کا ہنستا بھی نہیں روتا بھی نہیں 
ماضی بھی کبھی دل میں نہ چبھا آئندہ کا سوچا بھی نہیں 
وہ میرے ہونٹ پہ لکھا ہے جو حرف مکمل ہو نہ سکا 
وہ میری آنکھ میں بستا ہے جو خواب کبھی دیکھا بھی نہیں 
چلتے چلتے کچھ تھم جانا پھر بوجھل قدموں سے چلنا 
یہ کیسی کسک سی باقی ہے جب پاؤں میں وہ کانٹا بھی نہیں 
دھندلائی ہوئی شاموں میں کوئی پرچھائیں سی پھرتی رہتی ہے 
میں آہٹ سنتی ہوں جس کی وہ وہم نہیں سایہ بھی نہیں 
تزئین لب و گیسو کیسی پندار کا شیشہ ٹوٹ گیا 
.تھی جس کے لئے سب آرائش اس نے تو ہمیں دیکھا بھی نہیں

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *