Iztirab

Iztirab

مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا

مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا 
ترا غم ہے در حقیقت مجھے زندگی سے پیارا 
وہ اگر برا نہ مانیں تو جہان رنگ و بو میں 
میں سکون دل کی خاطر کوئی ڈھونڈ لوں سہارا 
مجھے تجھ سے خاص نسبت میں رہین موج طوفاں 
جنہیں زندگی تھی پیاری انہیں مل گیا کنارا 
مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل 
سر راہ جب کسی نے مجھے دفعتاً پکارا 
یہ خنک خنک ہوائیں یہ جھکی جھکی گھٹائیں 
وہ نظر بھی کیا نظر ہے جو سمجھ نہ لے اشارہ 
میں بتاؤں فرق ناصح جو ہے مجھ میں اور تجھ میں 
مری زندگی تلاطم تری زندگی کنارا 
مجھے فخر ہے اسی پر یہ کرم بھی ہے مجھی پر 
تری کم نگاہیاں بھی مجھے کیوں نہ ہوں گوارا 
مجھے گفتگو سے بڑھ کر غم اذن گفتگو ہے 
وہی بات پوچھتے ہیں جو نہ کہہ سکوں دوبارہ 
کوئی اے شکیلؔ پوچھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے 
کہ اسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا 

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *