Iztirab

Iztirab

مستی میں فروغ رخ جاناں نہیں دیکھا

مستی میں فروغ رخ جاناں نہیں دیکھا
سنتے ہیں بہار آئی گلستاں نہیں دیکھا
زاہد نے مرا حاصل ایماں نہیں دیکھا
رخ پر تری زلفوں کو پریشاں نہیں دیکھا
آئے تھے سبھی طرح کے جلوے مرے آگے
میں نے مگر اے دیدہ حیراں نہیں دیکھا
اس طرح زمانہ کبھی ہوتا نہ پر آشوب
فتنوں نے ترا گوشہ داماں نہیں دیکھا
ہر حال میں بس پیش نظر ہے وہی صورت
میں نے کبھی روئے شب ہجراں نہیں دیکھا
کچھ دعوی تمکیں میں ہے معذور بھی زاہد
مستی میں تجھے چاک گریباں نہیں دیکھا
روداد چمن سنتا ہوں اس طرح قفس میں
جیسے کبھی آنکھوں سے گلستاں نہیں دیکھا
مجھ خستہ و مہجور کی آنکھیں ہیں ترستی
کب سے تجھے اے سرو خراماں نہیں دیکھا
کیا کیا ہوا ہنگامہ جنون یہ نہیں معلوم
کچھ ہوش جو آیا تو گریباں نہیں دیکھا
شائستہ صحبت کوئی ان میں نہیں اصغرؔ
کافر نہیں دیکھے کہ مسلماں نہیں دیکھا

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *