Iztirab

Iztirab

مسرتوں کو یہ اہل ہوس نہ کھو دیتے

مسرتوں کو یہ اہل ہوس نہ کھو دیتے 
جو ہر خوشی میں ترے غم کو بھی سمو دیتے 
کہاں وہ شب کہ ترے گیسوؤں کے سائے میں 
خیال صبح سے ہم آستیں بھگو دیتے 
بہانے اور بھی ہوتے جو زندگی کے لیے 
ہم ایک بار تری آرزو بھی کھو دیتے 
بچا لیا مجھے طوفاں کی موج نے ورنہ 
کنارے والے سفینہ مرا ڈبو دیتے 
جو دیکھتے مری نظروں پہ بندشوں کے ستم 
تو یہ نظارے مری بے بسی پہ رو دیتے 
کبھی تو یوں بھی امنڈتے سرشک غم مجروحؔ 
کہ میرے زخم تمنا کے داغ دھو دیتے

مجروح سلطانپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *