Iztirab

Iztirab

مسولينی

کيا زمانے سے نرالا ہے ، مسولينی کا جرم
بے محل بگڑا ہے معصومان يورپ کا مزاج 
ميں پھٹکتا ہوں تو چھلنی کو برا لگتا ہے کيوں 
ہيں سبھی تہذيب کہ اوزار  تو چھلنی ميں چھاج 
ميرے سودائے ملوکيت کو ٹھکراتے ہو تم 
تم نے کيا توڑے نہيں کمزور قوموں کہ زجاج
يہ عجائب شعبدے کس کی ملوکيت کہ ہيں 
راجدھانی ہے  مگر باقی نہ راجا ہے نہ راج 
آل سيزر چوب نے کی آبياری ميں رہے 
اور تم دنيا کہ بنجر بھی نہ چھوڑو بے خراج
تم نے لوٹے بے نوا صحرا نشينوں کہ خيام 
تم نے لوٹی کشت دہقاں  تم نے لوٹے تخت و تاج 
پردہ تہذيب ميں غارت گری  آدم کشی
.کل روا رکھی تھی تم نے ميں روا رکھتا ہوں آج 

علامہ محمد اقبال 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *