Iztirab

Iztirab

مقصود الفت

کیا مرے حسن دل آویز پہ تو مرتا ہے 
شعلہ روئی پہ مری جان فدا کرتا ہے 
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر 
نگہ عشق رخ مہر جہاں تاب پہ ڈال 
حسن بے مثل کو جس کے نہ اجل ہے نہ زوال 
کم سنی پر مری مائل ہے طبیعت تیری 
حسن نوخیز سے وابستہ ہے الفت تیری 
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر 
تیری الفت کے ہے قابل رخ زیبائے بہار 
جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار 
چاہتا ہے مجھے تو کیا مری حشمت کے لیے 
دل ہے بے کل ترا میرے زر و دولت کے لیے 
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر 
چاہیئے تجھ کو کرے بحر گہر خیز سے پیار 
جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار 
پیار مجھ سے ہے تجھے کیا مری الفت کے لیے 
دل ہے پروانہ ترا شمع محبت کے لیے 
یہ اگر سچ ہے تو کر مجھ سے محبت پیارے 
بہتر از مہر و بہار دل شیدا میرا 
بحر میں بھی نہیں ایسا گہر مہر و وفا 

غلام بھیک نیرنگ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *