Iztirab

Iztirab

ملاقات

میں آفتاب پی گیا ہوں 
سانس اور بڑھ گئی ہے 
تشنگی ہی تشنگی 
تو سرزمین عطر و نور سے اتر کے 
آفتاب بن کے آ گئی 
بلور کا جہاز 
ابر سے پرے 
رواں رواں 
ادھر اندھیری رات ہے 
شفق کی تیغ سرخ اس طرف 
تمام آسماں 
شہاب ہی شہاب ہے 
گلال ہی گلال ہے 
ستارہ ہم نشیں ہے 
ماہ ہم نفس ہے 
ساز جاں نواز ساتھ ہے 
گریز پا سفر کا 
ایک ایک پل ہے 
جاوداں 
الٰہی یہ سفر کبھی نہ ختم ہو 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *