Iztirab

Iztirab

مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم

مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم 
اک دوسرے کی یاد میں رویا کریں گے ہم 
آنسو جھلک جھلک کے ستائیں گے رات بھر 
موتی پلک پلک میں پرویا کریں گے ہم 
جب دوریوں کی آگ دلوں کو جلائے گی 
جسموں کو چاندنی میں بھگویا کریں گے ہم 
بن کر ہر ایک بزم کا موضوع گفتگو 
شعروں میں تیرے غم کو سمویا کریں گے ہم 
مجبوریوں کے زہر سے کر لیں گے خودکشی 
یہ بزدلی کا جرم بھی گویا کریں گے ہم 
دل جل رہا ہے زرد شجر دیکھ دیکھ کر 
اب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم 
گر دے گیا دغا ہمیں طوفان بھی قتیلؔ 
ساحل پہ کشتیوں کو ڈبویا کریں گے ہم 

قتیل شفائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *