Iztirab

Iztirab

منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے

منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
اس شرم اس لحاظ کے قربان جائیے
بھولے نہیں ہیں ہم وہ مدارات رات کی
جی چاہتا ہے پھر کہیں مہمان جائیے
بولے وہ مسکرا کے بہت التجا کے بعد
جی تو یہ چاہتا ہے تری مان جائیے
آگے ہے گھر رقیب کا بس ساتھ ہو چکا
اب آپ کا خدا ہے نگہبان جائیے
الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا
بیخودؔ تمہاری عقل کے قربان جائیے

بیخود دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *