Iztirab

Iztirab

موجوں نے ہاتھ دے کے ابھارا کبھی کبھی

موجوں نے ہاتھ دے کے ابھارا کبھی کبھی 
پایا ہے ڈوب کر بھی کنارا کبھی کبھی 
کرتی ہے تیغ یار اشارہ کبھی کبھی 
ہوتا ہے امتحان ہمارا کبھی کبھی 
چمکا ہے عشق کا بھی ستارہ کبھی کبھی 
مانگا ہے حسن نے بھی سہارا کبھی کبھی 
طالب کی شکل میں ملی مطلوب کی جھلک 
دیکھا ہے ہم نے یہ بھی نظارہ کبھی کبھی 
شوخی ہے حسن کی یہ ہے جذب وفا کا سحر 
اس نے ہمیں سلام گزارا کبھی کبھی 
فریاد غم روا نہیں دستور عشق میں 
پھر بھی لیا ہے اس کا سہارا کبھی کبھی 
مشکل میں دے سکا نہ سہارا کوئی رتنؔ 
ہاں درد نے دیا ہے سہارا کبھی کبھی 

رتن پنڈوروی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *