Iztirab

Iztirab

مُجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا

مُجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا 
کے پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا 
عجب الٹے ملک کہ ہیں اجی آپ بھی کے تم سے 
کبھی بات کی جو سیدھی تُو ملا جواب الٹا 
چلے تھے حرم کو رہ میں ہوئے اِک صنم کہ عاشق 
نہ ہوا ثواب حاصل یہ ملا عذاب الٹا 
یہ شب گزشتہ دیکھا وہ خفا سے کچھ ہیں گویا 
کہیں حق کرے کے ہووے یہ ہمارا خواب الٹا 
ابھی جھڑ لگا دے بارش کوئی مست بڑھ کہ نعرہ 
جُو زمین پہ پھینک مارے قدح شراب الٹا 
یہ عجیب ماجرا ہے کے بروز عید قرباں 
وہی ذبح بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا 
یُوں ہی وعدہ پر جُو جھوٹے تُو نہیں ملاتے تیور 
اے لو اور بھی تماشا یہ سُنو جواب الٹا 
کھڑے چپ ہو دیکھتے کیا میرے دل اجڑ گئے کو 
وہ گنہ تُو کہہ دو جس سے یہ دہ خراب الٹا 
غزل اور قافیوں میں نہ کہی سو کیونکہ انشاؔ 
.کے ہوا نے خود بخود آ ورق کتاب الٹا

انشاءاللہ خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *