Iztirab

Iztirab

مُحبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو

مُحبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
خُوشی ہو اس میں یا ہو غم ، ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
غنیمت تم اسے سمجھو کے اس خم خانہ میں یارو 
نصیب اِک دم دل خرم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
دلاؤ حضرت دل تم نہ یاد خط سبز اِس کا 
کہیں ایسا نہ ہو یہ سم ، ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
ہمیشہ چاہتا ہے دل کے مل کر کیجے مے نوشی 
میسر جام مے جم جم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
ہم اپنا عشق چمکائیں تُم اپنا حُسن چمکاؤ 
کے حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
رہے حرص و ہوا دائم عزیزو ساتھ جب اپنے 
نہ کیونکر فکر بیش و کم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 
ظفرؔ سے کہتا ہے مجنُوں کہیں درد دل محزوں 
.جو غم سے فرصت اب اِک دم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو 

بہادر شاہ ظفر 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *