Iztirab

Iztirab

مٹی جب تک نم رہتی ہے

مٹی جب تک نم رہتی ہے 
خوشبو تازہ دم رہتی ہے 
اپنی رو میں مست و غزل خواں 
موج ہوائے غم رہتی ہے 
ان جھیل سی گہری آنکھوں میں 
اک لہر سی ہر دم رہتی ہے 
ہر ساز جدا کیوں ہوتا ہے 
کیوں سنگت باہم رہتی ہے 
کیوں آنگن ٹیڑھا لگتا ہے 
کیوں پایل برہم رہتی ہے 
اب ایسے سرکش قامت پر 
کیوں تیغ مژہ خم رہتی ہے 
کیوں آپ پریشاں رہتے ہیں 
کیوں آنکھ رساؔ نم رہتی ہے 

رسا چغتائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *