Iztirab

Iztirab

مہاتما گاندھی

شب ایشیا کے اندھیرے میں سر راہ جس کی تھی روشنی 
وہ گوہر کسی نے چھپا لیا وہ دیا کسی نے بجھا دیا 
جو شہید ذوق حیات ہو اسے کیوں کہو کہ وہ مر گیا 
اسے یوں ہی رہنے دو حشر تک یہ جنازہ کس نے اٹھا دیا 
تری زندگی بھی چراغ تھی تیری گرم غم بھی چراغ ہے 
کبھی یہ چراغ جلا دیا کبھی وہ چراغ جلا دیا 
جسے زیست سے کوئی پیار تھا اسے زہر سے سروکار تھا 
وہی خاک و خوں میں پڑا ملا جسے درد دل نے مزا دیا 
جسے دشمنی پہ غرور تھا اسے دوستی سے شکست دی 
جو دھڑک رہے تھے الگ الگ انہیں دو دلوں کو ملا دیا 
جو نہ داغ چہرہ مٹا سکے انہیں توڑنا ہی تھا آئنہ 
جو خزانہ لوٹ سکے نہیں اسے رہزنوں نے لٹا دیا 
وہ ہمیشہ کے لئے چپ ہوئے مگر اک جہاں کو زبان دو 
وہ ہمیشہ کے لئے سو گئے مگر اک جہاں کو جگا دیا 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *