Iztirab

Iztirab

میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے

میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے
یہ وہ اپنا ہے جو بیگانہ بتاتا ہے مجھے
میرے احساس دوئی کو یہ ہوا دیتا ہے
میری ہستی کا یہ احساس کراتا ہے مجھے
کرب احساس کراتا ہے خودی کے درشن
زعم ہستی کے جھروکے میں سجاتا ہے مجھے
قدر و قیمت کو بڑھانے کا بڑھاوا دے کر
بہر نیلام کہاں دل لئے جاتا ہے مجھے
سادگی میری اسے دیتی ہے اذن گفتار
مجھ کو آتی ہے ہنسی جب وہ بناتا ہے مجھے
بھول جاتا ہوں سبھی جور و جفا کے قصے
جب کوئی گیت محبت کے سناتا ہے مجھے
کون سنتا ہے مرے دکھ کی کہانی طالبؔ
جس سے کہتا ہوں وہ اپنی ہی سناتا ہے مجھے

طالب چکوالی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *