Iztirab

Iztirab

میرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا

میرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا 
طلوع صبح محشر چاک ہے مرے گریباں کا 
ازل سے دشمنی طاؤس و مار آپس میں رکھتے ہیں 
دِل پر داغ کو کیوں کر ہے عشق اِس زلف پیچاں کا 
کسی خورشید رو کو جذب دِل نے آج کھینچا ہے 
کے نور صبح صادق ہے غبار اپنے بیاباں کا 
چمکنا برق کا لازم پڑا ہے ابر باراں میں 
تصور چاہیئے رونے میں اِس کہ روئے خنداں کا 
دیا مرے جنازے کو جُو کاندھا اس پری رو نے 
گماں ہے تختۂ تابوت پر تخت سلیماں کا 
کسی سے دِل نہ اس وحشت سرا میں میں نے اٹکایا 
نہ الجھا خار سے دامن کبھی مرے بیاباں کا 
تہہ شمشیر قاتِل کس قدر بشاش تھا ناسخؔ 
.کے عالم ہر دہان زخم پر ہے روئے خنداں کا 

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *