Iztirab

Iztirab

میری بیوی قبر میں لیٹی ہے جس ہنگام سے

میری بیوی قبر میں لیٹی ہے جس ہنگام سے 
وہ بھی ہے آرام سے اور میں بھی ہوں آرام سے 

کس طرح گزران ہوگی اب سپر اقوام سے 
مانگتی ہیں دام بھی وہ بندۂ بے دام سے 

گھوڑے نکلے اونٹ نکلے موٹریں نکلیں مگر 
ایک بھی عالم نہ نکلا عالم اسلام سے 

پھر وہ جنرل الیکشن میں بھی ہوگا کامیاب 
وہ جو ہے معروف گل گھوٹو کے عرف عام سے 

جیسے سچ کچھ بھی نہیں جیسے خدا کوئی نہیں 
کس قدر امیدیں وابستہ ہیں انکل سام سے 

جانے کیا پیوند آدم سے یہ اب پیدا کریں 
آم اور امردو پیدا کر لیا بادام سے 

دین تو بچتا نظر آتا نہیں نیویارک میں 
زلف ہی اپنی بچا لے جائیے حجام سے 

شعر کا حصہ اگر الفاظ پر رکھا گیا 
کھیلنا ہے جام سے اور وہ بھی خالی جام سے 

ایک ہی پیغام ہے میرا جوانان عزیز 
نام پاؤ علم سے آرام پاؤ کام سے 

حسن نیچر کی عطا عظمت ثمر تہذیب کا 
منفرد ہے مصر اپنے نیل اور اہرام سے 

گر سیاست میں رہیں ایسی ہی خر بازاریاں 
پارلیمنٹیں خریدی جائیں گی نیلام سے 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *