Iztirab

Iztirab

میں جرم خموشی کی صفائی نہیں دیتا

میں جرم خموشی کی صفائی نہیں دیتا
ظالم اسے کہیے جو دہائی نہیں دیتا
کہتا ہے کہ آواز یہیں چھوڑ کے جاؤ
میں ورنہ تمہیں اذن رہائی نہیں دیتا
چرکے بھی لگے جاتے ہیں دیوار بدن پر
اور دست ستم گر بھی دکھائی نہیں دیتا
آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیا بھی
سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا
اب اپنی زمیں چاند کے مانند ہے انورؔ
.بولیں تو کسی کو بھی سنائی نہیں دیتا

انور مسعود

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *