Iztirab

Iztirab

میں جنسی کھیل کو صرف اک تن آسانی سمجھتا ہوں

میں جنسی کھیل کو صرف اک تن آسانی سمجھتا ہوں 
ذریعہ اور ہے معبود سے ملنے کا دنیا میں 

تخیل کا بڑا ساگر تصور کے حسیں جھونکے 
لیے آتے ہیں بارش میں تمنائیں عبادت کی 
مگر پوری نہیں ہوتی تمنا دل کی چاہت کی 

کسی عورت کا پیراہن کسی خلوت کی خوشبوئیں 
کسی اک لفظ بے معنی کی میٹھی میٹھی سرگوشی 
یہی چیزیں مرے غمگیں خیالوں پر ہمیشہ چھائی رہتی ہیں 

عبادت کا طریقہ حرکتیں ہیں تشنہ و مبہم 
کبھی روح صنم بیدار خواب مرگ مہمل سے 
کسی اندر سبھا کی لاکھ پریاں آ کے بہلائیں 

لبھاتے ناچ ناچیں اور رسیلے راگ بھی گائیں 
مگر یہ مردہ دل عادی ہے بس غمگیں خیالوں کا 
گھٹا آتی نہیں خوشیوں کی بارش لا نہیں سکتی 
مری روح حزیں محکوم ہے اپنے تأثر کی 

ذریعہ اور ہے معبود سے ملنے کا دنیا میں 
میں جنسی کھیل کو کیوں اک تن آسانی سمجھتا ہوں 

کبھی انساں کی عمر مختصر پر غور کرتا ہوں 
کبھی فانی تمناؤں کی جھیلوں میں یوں ہی کھویا سا پھرتا ہوں 

میراجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *