Iztirab

Iztirab

میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ

میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ 
میری نظروں سے گزر کر دل و جاں تک آؤ 
پھر یہ دیکھو کہ زمانے کی ہوا ہے کیسی 
ساتھ میرے مرے فردوس جواں تک آؤ 
حوصلہ ہو تو اڑو میرے تصور کی طرح 
میری تخئیل کے گلزار جناں تک آؤ 
تیغ کی طرح چلو چھوڑ کے آغوش نیام 
تیر کی طرح سے آغوش کماں تک آؤ 
پھول کے گرد پھرو باغ میں مانند نسیم 
مثل پروانہ کسی شمع تپاں تک آؤ 
لو وہ صدیوں کے جہنم کی حدیں ختم ہوئیں 
اب ہے فردوس ہی فردوس جہاں تک آؤ 
چھوڑ کر وہم و گماں حسن یقیں تک پہنچو 
پر یقیں سے بھی کبھی وہم و گماں تک آؤ 
اسی دنیا میں دکھا دیں تمہیں جنت کی بہار 
شیخ جی تم بھی ذرا کوئے بتاں تک آؤ 

علی سردار جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *