Iztirab

Iztirab

میں سو رہا تھا اور کوئی بیدار مجھ میں تھا

میں سو رہا تھا اور کوئی بیدار مجھ میں تھا
شاید ابھی تلک مرا پندار مجھ میں تھا
وہ کج ادا سہی مری پہچان بھی تھا وہ
اپنے نشے میں مست جو فن کار مجھ میں تھا
میں خود کو بھولتا بھی تو کس طرح بھولتا
اک شخص تھا کہ آئینہ بردار مجھ میں تھا
شاید اسی سبب سے توازن سا مجھ میں ہے
اک محتسب لئے ہوئے تلوار مجھ میں تھا
اپنے کسی عمل پہ ندامت نہیں مجھے
تھا نیک دل بہت جو گنہ گار مجھ میں تھا
حمایت علی شاعر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *