Iztirab

Iztirab

میں نے کہا کہ راز چھپایا نہ جائے گا

میں نے کہا کہ راز چھپایا نہ جائے گا
بولے کسی سے منہ بھی لگایا نہ جائے گا
ہو ایک دو گھڑی کا تو ہم جی پہ سہہ بھی لیں
آٹھوں پہر کا غم تو اٹھایا نہ جائے گا
اس نامراد دل نے یہ ٹھانی ہے اے خیال
سوئی محبتوں کو جگایا نہ جائے گا
ہر غنچہ دل گرفتہ ہوا سن کے میری بات
چھوڑو بھی اب وہ قصہ سنایا نہ جائے گا
کس بھاری دل سے جاتے ہیں ہم اس کے در پہ آج
سر جھک گیا وہاں تو اٹھایا نہ جائے گا
کس کی نظر کے کانٹے پہ تلتا ہے برگ گل
تیرے سبک لبوں سے بتایا نہ جائے گا
ہر لالہ اس چمن کا ہے بے داغ آرزو
شبنم سے یہ چراغ جلایا نہ جائے گا
مسعودؔ باغ ہند میں کیا آ گئی بہار
ہم سے تو اس بہار میں گایا نہ جائے گا
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *