Iztirab

Iztirab

میں نے کہا کہ شہر کے حق میں دعا کرو

میں نے کہا کہ شہر کے حق میں دعا کرو
اس نے کہا کہ بات غلط مت کہا کرو
میں نے کہا کہ رات سے بجلی بھی بند ہے
اس نے کہا کہ ہاتھ سے پنکھا جھلا کرو
میں نے کہا کہ شہر میں پانی کا قحط ہے
اس نے کہا کہ پیپسی کولا پیا کرو
میں نے کہا کہ کار ڈکیتوں نے چھین لی
اس نے کہا کہ اچھا ہے پیدل چلا کرو
میں نے کہا کہ کام ہے نہ کوئی کاروبار
اس نے کہا کہ شاعری پر اکتفا کرو
میں نے کہا کہ سو کی بھی گنتی نہیں ہے یاد
اس نے کہا کہ رات کو تارے گنا کرو
میں نے کہا کہ ہے مجھے کرسی کی آرزو
اس نے کہا کہ آیت کرسی پڑھا کرو
میں نے کہا غزل پڑھی جاتی نہیں صحیح
اس نے کہا کہ پہلے ریہرسل کیا کرو
میں نے کہا کہ کیسے کہی جاتی ہے غزل
اس نے کہا کہ میری غزل گا دیا کرو
ہر بات پر جو کہتا رہا میں بجا بجا
اس نے کہا کہ یوں ہی مسلسل بجا کرو
دلاور فگار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *