Iztirab

Iztirab

میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا

میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا 
ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا 
اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے 
کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا 
اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے 
تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا 
اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے 
تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا 
تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے 
حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا 
سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی 
گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا 
راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے کیا 
کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا 
اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ 
میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا 
میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر 
اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا 
تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے 
رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا 
وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ 
اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *