Iztirab

Iztirab

نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے

نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے 
مگر اس حسن میں دل کی کمی معلوم ہوتی ہے 
حجابوں میں نسیم زندگی معلوم ہوتی ہے 
کسی دامن کی ہلکی تھرتھری معلوم ہوتی ہے 
مری راتوں کی خنکی ہے ترے گیسوئے پر خم میں 
یہ بڑھتی چھاؤں بھی کتنی گھنی معلوم ہوتی ہے 
وہ اچھا تھا جو بیڑا موج کے رحم و کرم پر تھا 
خضر آئے تو کشتی ڈوبتی معلوم ہوتی ہے 
یہ دل کی تشنگی ہے یا نظر کی پیاس ہے ساقی 
ہر اک بوتل جو خالی ہے بھری معلوم ہوتی ہے 
دم آخر مداوائے دل بیمار کیا معنی 
مجھے چھوڑو کہ مجھ کو نیند سی معلوم ہوتی ہے 
دیا خاموش ہے لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے 
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے 
نسیم زندگی کے سوز سے مرجھائی جاتی ہے 
یہ ہستی پھول کی اک پنکھڑی معلوم ہوتی ہے 
جدھر دیکھا نشورؔ اک عالم دیگر نظر آیا 
مصیبت میں یہ دنیا اجنبی معلوم ہوتی ہے 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *