Iztirab

Iztirab

ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے

ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے 
آہ اٹھنے کی کہیں کیا دم ہی بیٹھا جائے ہے 
نزع میں ہرچند ہم چاہیں ہیں دو باتیں کریں 
کیا کریں مقدور کب ہے کس سے بولا جائے ہے 
آمد و رفت ان کی یاں ساعت بہ ساعت ہے وہی 
کب طبیبوں کا ہمارے سر سے بلوا جائے ہے 
جائے رقت ہے مری حالت تو اب اے ہم نشیں 
پاؤں کیا سیدھے کروں میں دم ہی الٹا جائے ہے 
تیغ ابرو تیر مژگاں سب رکھے ہیں سان پر 
ان دنوں اس کی طرف کب ہم سے دیکھا جائے ہے 
زخم دل سے مجھ کو اک آتی ہے بوئے انس سی 
اس کے کوچے کی طرف شاید یہ رستا جائے ہے 
مصحفیؔ تو عشق کی وادی میں آخر لٹ گیا 
اس بیاباں میں کوئی نادان تنہا جائے ہے

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *