Iztirab

Iztirab

ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو

ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو 
غم اٹھانے کا بھی باقی نہیں یارا ہم کو 
درد فرقت سے ترے ضعف ہے ایسا ہم کو 
خواب میں بھی ترے دشوار ہے آنا ہم کو 
جوش وحشت میں ہو کیا ہم کو بھلا شکر لباس 
بس کفایت ہے جنوں دامن صحرا ہم کو 
رہبری کی دہن یار کی جانب خط نے 
خضر نے چشمہ حیوان یہ دکھایا ہم کو 
دل گرا اس کے زنخداں میں فریب خط سے 
چاہ خس پوش تھا اے وائے نہ سوجھا ہم کو 
واہ کاہیدگی جسم بھی کیا کام آئی 
بزم میں تھے پہ رقیبوں نے نہ دیکھا ہم کو 
قالب جسم میں جاں آ گئی گویا شبلیؔ 
.معجزہ فکر نے اپنی یہ دکھایا ہم کو

علامہ شبلی نعمانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *