Iztirab

Iztirab

ناکامیوں پہ سر بہ گریباں نہیں ہوں میں

ناکامیوں پہ سر بہ گریباں نہیں ہوں میں
جو اٹھ کے بیٹھ جائے وہ طوفاں نہیں ہوں میں
کیا خاک دل کی آگ جو شعلہ نہ دے سکے
جذبات مشتعل سے پشیماں نہیں ہوں میں
ہو مجھ سے آدمی کی خوشامد خدا کی شان
جس کا ہو یہ شعار وہ انساں نہیں ہوں میں
میری شگفتگی کا بھی آئے گا ایک وقت
مہکے نہ جو کبھی وہ گلستاں نہیں ہوں میں
کٹ کٹ کے گر رہا ہے منورؔ جگر مرا
بزم سخن میں آج غزل خواں نہیں ہوں میں

منور لکھنوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *