Iztirab

Iztirab

نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا

نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا 
شعلہ اک دو وجب زمیں سے اٹھا 
تو جو کل خاک کشتگاں سے گیا 
شور اس دم عجب زمیں سے اٹھا 
بیٹھے بیٹھے جو ہو گیا وہ کھڑا 
اک ستارہ سا شب زمیں سے اٹھا 
قد وہ بوٹا سا دیکھ کہتی ہے خلق 
یہ تو پودا عجب زمیں سے اٹھا 
تشنہ صہبائے وصل کا تیری 
حشر کو خشک لب زمیں سے اٹھا 
بیٹھ کر اٹھ گیا جہاں وہ شوخ 
فتنہ واں جب نہ تب زمیں سے اٹھا 
سوچتا کیا ہے دیکھ دیکھ اسے 
بن اٹھائے وہ کب زمیں سے اٹھا 
تھی قضا یوں ہی تیرے کشتے کی 
لاش کو اس کی اب زمیں سے اٹھا 
گل نہیں مصحفیؔ کا دل ہے یہ 
اس کو اے بے ادب زمیں سے اٹھا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *