Iztirab

Iztirab

نذر دل

اپنے دل کو دونوں عالم سے اٹھا سکتا ہوں میں 
کیا سمجھتی ہو کہ تم کو بھی بھلا سکتا ہوں میں 
کون تم سے چھین سکتا ہے مجھے کیا وہم ہے 
خود زلیخا سے بھی تو دامن بچا سکتا ہوں میں 
دل میں تم پیدا کرو پہلے مری سی جرأتیں 
اور پھر دیکھو کہ تم کو کیا بنا سکتا ہوں میں 
دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو 
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں 
میں قسم کھاتا ہوں اپنے نطق کے اعجاز کی 
تم کو بزم ماہ و انجم میں بٹھا سکتا ہوں میں 
سر پہ رکھ سکتا ہوں تاج کشور نورانیاں 
محفل خورشید کو نیچا دکھا سکتا ہوں میں 
میں بہت سرکش ہوں لیکن اک تمہارے واسطے 
دل بجھا سکتا ہوں میں آنکھیں بچا سکتا ہوں میں 
تم اگر روٹھو تو اک تم کو منانے کے لئے 
گیت گا سکتا ہوں میں آنسو بہا سکتا ہوں میں 
جذب ہے دل میں مرے دونوں جہاں کا سوز و ساز 
بربط فطرت کا ہر نغمہ سنا سکتا ہوں میں 
تم سمجھتی ہو کہ ہیں پردے بہت سے درمیاں 
میں یہ کہتا ہوں کہ ہر پردہ اٹھا سکتا ہوں میں 
تم کہ بن سکتی ہو ہر محفل میں فردوس نظر 
مجھ کو یہ دعویٰ کہ ہر محفل پہ چھا سکتا ہوں میں 
آؤ مل کر انقلاب تازہ تر پیدا کریں 
دہر پر اس طرح چھا جائیں کہ سب دیکھا کریں 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *