Iztirab

Iztirab

نصیبوں سے کوئی گر مل گیا ہے

نصیبوں سے کوئی گر مل گیا ہے 
تو پہلے اس پہ اپنا دل گیا ہے 
کرے گا یاد کیا قاتل کو اپنے 
تڑپتا یاں سے جو بسمل گیا ہے 
لگے ہیں زخم کس کی تیغ کے یہ 
کہ جیسے پھوٹ سینہ کھل گیا ہے 
خدا کے واسطے اس کو نہ لاؤ 
ابھی تو یاں سے وہ قاتل گیا ہے 
کوئی مجنوں سے ٹک جھوٹے ہی کہہ دے 
کہ لیلیٰ کا ابھی محمل گیا ہے 
اگر ٹک کی ہے ہم نے جنبش اس کو 
پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے 
کوئی اے مصحفیؔ اس سے یہ کہہ دے 
دعا دیتا تجھے سائل گیا ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *