Iztirab

Iztirab

نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ

نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ
جھلک اٹھا کئی چہروں سے انفعال کا رنگ
نہ گل کدوں کو میسر نہ چاند تاروں کو
ترے وصال کی خوشبو ترے جمال کا رنگ
ذرا سی دیر کو چہرے دمک تو جاتے ہیں
خوشی کا رنگ ہو یا ہو غم و ملال کا رنگ
زمانہ اپنی کہانی سنا رہا تھا ہمیں
ابھر گیا مگر آغاز میں مآل کا رنگ
اسیر وقت ہے تو میں ہوں وقت سے آزاد
ترے عروج سے اچھا مرے زوال کا رنگ
بسان تختہ گل میری فکر ہے آزاد
مثال قوس قزح ہے مرے خیال کا رنگ

اعجاز صدیقی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *