Iztirab

Iztirab

نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے

نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے
عروش صبح ابھی شب کی چادروں میں ہے
نہ سوچ تاجوروں کا مآل کیا ہوگا
یہ دیکھ تیشہ بکف کون پتھروں میں ہے
بھڑک رہی ہیں کناروں کی بستیاں اب تک
بلا کی آگ ہمارے سمندروں میں ہے
نگار خانۂ معنی سے سرسری نہ گزر
لہو کا رنگ بھی دو چار منظروں میں ہے
سکوت سنگ کو آسائش بیاں دے دے
عجب کمال ہنر آئینہ گروں میں ہے
گلی کے موڑ پہ کس نے دیا جلایا تھا
اسی کی روشنی تاریک سے گھروں میں ہے
نگل نہ جائیں اسے بھی یہ کج کلاہ عروجؔ
ذرا سی آن جو باقی سخنوروں میں ہے

عبدالرؤف عروج

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *