Iztirab

Iztirab

نظر نظر سے ملانا کوئی مذاق نہیں

نظر نظر سے ملانا کوئی مذاق نہیں 
ملا کے آنکھ چرانا کوئی مذاق نہیں 
پہاڑ کاٹ تو سکتا ہے تیشۂ فرہاد 
پہاڑ سر پہ اٹھانا کوئی مذاق نہیں 
اڑانیں بھرتے رہیں لاکھ طائران خیال 
ستارے توڑ کے لانا کوئی مذاق نہیں 
لہو لہو ہے جگر داغ داغ ہے سینہ 
یہ دو دلوں کا فسانہ کوئی مذاق نہیں 
ہوائیں آج بھی آوارہ و پریشاں ہیں 
مہک گلوں کی اڑانا کوئی مذاق نہیں 
ہزاروں کروٹیں لیتے ہیں آسمان و زمیں 
گرے ہوؤں کو اٹھانا کوئی مذاق نہیں 
یہ اور بات بلائیں نہ اپنی محفل میں 
مگر ضیاؔ کو بھلانا کوئی مذاق نہیں 

ضیا فتح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *