Iztirab

Iztirab

نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی

نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی
کرامت ہے یہ میری چشم تر کی
مبارک تجھ کو اے سرو خراماں
جوانی دھوپ جیسے دوپہر کی
اسی کو لطف آیا زندگی کا
جنوں میں زندگی جس نے بسر کی
یہاں پرواز کے آداب سیکھو
اسیری تربیت ہے بال و پر کی
سفر کٹتا ہے اکثر بے خودی میں
ادائیں یاد ہیں اک ہم سفر کی
خوشا اے سوز غم تیری بدولت
دعاؤں پر عنایت ہے اثر کی
وہ خوش ہیں وجدؔ عرض حال کر لے
یہاں فرصت نہیں عرض ہنر کی
سکندر علی وجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *