افق ہے نام دوری کا افق کے اس طرف کچھ بھی نہیں ہے لوگ کہتے ہیں مگر یہ لوگ وہ ہیں جو مرے خوابوں کی بھی تکذیب کرتے ہیں اگرچہ خواب ہی زندہ حقیقت ہیں بہت مدت ہوئی بچھڑے ہوئے تم سے مگر ہر رات اب بھی خواب میں آ کر وفا کے عہد کی تجدید کر جاتی ہو تم چپکے سے کہتی ہو افق کے اس طرف کچھ بھی نہیں میں بھی نہیں تم بھی نہیں لیکن افق کے اس طرف جو کچھ ہے وہ زندہ حقیقت ہے افق کے پار ہی اپنا ملن ہوگا
گوپال متل