Iztirab

Iztirab

نظم

دیر ویراں ہے حرم ہے بے خروش 
برہمن چپ ہے مؤذن ہے خموش 
سوز ہے اشلوک میں باقی نہ ساز 
اب وہ خطبے میں نہ حدت ہے نہ جوش 

ہو گئی بے سود تلقین ثواب 
اب دلائیں بھی تو کیا خوف عذاب 
اب حریف شیخ کوئی بھی نہیں 
ختم ہے ہر ایک موضوع خطاب 

آج مدھم سی ہے آواز درود 
آج جلتا ہی نہیں مندر میں عود 
کیا قیامت ہے یکایک ہو گیا 
محفل زہاد پر طاری جمود 

رب برحق خالق عالی جناب 
ہو گئے اپنے مشن میں کامیاب 
سلسلہ رشد و ہدایت کا ہے ختم 
آسماں سے اب نہ اترے گی کتاب 

مر گیا اے وائے شیطاں مر گیا

گوپال متل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *