Iztirab

Iztirab

نقاد

نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم
وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا
دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے
ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا
بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ
جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا
کیفیت قبض اس کی طبیعت میں رہے گی
ذہن اس کا مضافات تعطل میں ملے گا
لیلائے سخن پاس پھٹکنے جو نہ دے گی
الجھا ہوا تنقید کے کاکل میں ملے گا
کوؤں کے سخن پر وہ تقاریظ لکھے گا
اور مضحکہ نغمہ بلبل میں ملے گا
یا رات کو بستر پہ وہ بیٹھا ہوا اکڑو
پنسل لئے تنقیص تغزل میں ملے گا
رضا نقوی واہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *